تفسير ابن كثير



سورۃ الانعام

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَهُوَ الَّذِي أَنْشَأَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ فَمُسْتَقَرٌّ وَمُسْتَوْدَعٌ قَدْ فَصَّلْنَا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَفْقَهُونَ[98] وَهُوَ الَّذِي أَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرًا نُخْرِجُ مِنْهُ حَبًّا مُتَرَاكِبًا وَمِنَ النَّخْلِ مِنْ طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِيَةٌ وَجَنَّاتٍ مِنْ أَعْنَابٍ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ انْظُرُوا إِلَى ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَيَنْعِهِ إِنَّ فِي ذَلِكُمْ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ[99]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور وہی ہے جس نے تمھیں ایک جان سے پیدا کیا، پھر ایک ٹھہرنے کی جگہ اور ایک سونپے جانے کی جگہ ہے۔ بے شک ہم نے ان لوگوں کے لیے نشانیاں کھول کر بیان کر دی ہیں جو سمجھتے ہیں۔ [98] اور وہی ہے جس نے آسمان سے کچھ پانی اتارا تو ہم نے اس کے ساتھ ہر چیز کی انگوری نکالی، پھر ہم نے اس سے سبز کھیتی نکالی، جس میں سے ہم تہ بہ تہ چڑھے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے درختوں سے ان کے گابھے میں سے جھکے ہوئے خوشے ہیں اور انگوروں اور زیتون اور انار کے باغات ملتے جلتے اور نہ ملنے جلنے والے۔ اس کے پھل کی طرف دیکھو جب وہ پھل لائے اور اس کے پکنے کی طرف۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان لاتے ہیں۔ [99]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور وه ایسا ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا پھر ایک جگہ زیاده رہنے کی ہے اور ایک جگہ چندے، رہنے کی بےشک ہم نےدﻻئل خوب کھول کھول کر بیان کردیئے ان لوگوں کے لئے جو سمجھ بوجھ رکھتے ہیں [98] اور وه ایسا ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے ہر قسم کے نبات کو نکالا پھر ہم نے اس سے سبز شاخ نکالی کہ اس سے ہم اوپر تلے دانے چڑھے ہوئے نکالتے ہیں اور کھجور کے درختوں سے یعنی ان کے گپھے میں سے، خوشے ہیں جو نیچے کو لٹکے جاتے ہیں اور انگوروں کے باغ اور زیتون اور انار کہ بعض ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہوتے ہیں اور کچھ ایک دوسرے سے ملتے جلتے نہیں ہوتے۔ ہر ایک کے پھل کو دیکھو جب وه پھلتا ہے اور اس کے پکنے کو دیکھو ان میں دﻻئل ہیں ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں [99]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور وہی تو ہے جس نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا۔ پھر (تمہارے لئے) ایک ٹھہرنے کی جگہ ہے اور ایک سپرد ہونے کی سمجھنے والوں کے لئے ہم نے (اپنی) آیتیں کھول کھول کر بیان کردی ہیں [98] اور وہی تو ہے جو آسمان سے مینھ برساتا ہے۔ پھر ہم ہی (جو مینھ برساتے ہیں) اس سے ہر طرح کی روئیدگی اگاتے ہیں۔ پھر اس میں سے سبز سبز کونپلیں نکالتے ہیں۔ اور ان کونپلوں میں سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے گابھے میں سے لٹکتے ہوئے گچھے اور انگوروں کے باغ اور زیتون اور انار جو ایک دوسرے سے ملتے جلتے بھی ہیں۔ اور نہیں بھی ملتے۔ یہ چیزیں جب پھلتی ہیں تو ان کے پھلوں پر اور (جب پکتی ہیں تو) ان کے پکنے پر نظر کرو۔ ان میں ان لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں (قدرت خدا کی بہت سی) نشانیاں ہیں [99]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 98، 99،

قدرت کی نشانیاں ٭٭

فرماتا ہے کہ ” تم سب انسانوں کو اللہ تعالیٰ نے تن واحد یعنی آدم سے پیدا کیا ہے “ -جیسے اور آیت میں ہے «يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ» [4-النساء:1] ‏‏‏‏ ” لوگو اپنے اس رب سے ڈور جس نے تمہیں ایک نفس سے پیدا کی اسی سے اس کا جوڑ پیدا کیا پھر ان دونوں سے مرد و عورت خوب پھیلا دیئے “۔

«مُسْتَقَرٌّ» سے مراد ماں کا پیٹ اور «مُسْتَوْدَعٌ» سے مراد باپ کی پیٹھ ہے اور قول ہے کہ جائے قرار دنیا ہے اور سپردگی کی جگہ موت کا وقت ہے۔ سعید بن جبیر فرماتے ہیں ماں کا پیٹ، زمین اور جب مرتا ہے سب جائے قرار کی تفسیر ہے۔ حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں جو مر گیا اس کے عمل رک گئے یہی مراد مستقر سے ہے۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا فرمان ہے مستقر آخرت میں ہے لیکن پہلا قول ہی زیادہ ظاہر ہے، «وَاللهُ اَعْلَمُ» ۔
2705

سمجھداروں کے سامنے نشان ہائے قدرت بہت کچھ آچکے، اللہ کی بہت سی باتیں بیان ہو چکیں جو کافی وافی ہیں -وہی اللہ ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا نہایت صحیح اندازے سے بڑا با برکت پانی جو بندوں کی زندگانی کا باعث بنا اور سارے جہاں پر اللہ کی رحمت بن کر برسا، اسی سے تمام تر تروتازہ چیزیں اگیں۔

جیسے فرمان ہے آیت «وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ اَفَلَا يُؤْمِنُوْنَ» [21-الأنبياء:30] ‏‏‏‏ ” پانی سے ہم نے ہر چیز کی زندگانی قائم کر دی۔ پھر اس سے سبزہ یعنی کھیتی اور درخت اگتے ہیں جس میں سے دانے اور پھل نکلتے ہیں، دانے بہت سارے ہوتے ہیں گتھے ہوئے تہ بہ تہ چڑھے ہوئے اور کھجور کے خوشے جو زمین کی طرف جھکے پڑتے ہیں۔ بعض درخت خرما چھوٹے ہوتے ہیں اور خوشے چمٹے ہوئے ہوتے ہیں “۔

«قِنْوَانٌ» کو قبیلہ تمیم «قِنْيَانٌ» کہتا ہے اس کا مفرد «قِنْوٍ» ہے، جیسے «صِنْوَانٌ» «صِنْوٍ» ‏‏‏‏ کی جمع ہے اور باغات انگوروں کے۔ پس عرب کے نزدیک یہی دنوں میوے سب میوں سے اعلیٰ ہیں کھجور اور انگور اور فی الحقیقت ہیں بھی یہ اسی درجے کے۔

قرآن کی دوسری آیت «وَمِنْ ثَمَرٰتِ النَّخِيْلِ وَالْاَعْنَابِ تَتَّخِذُوْنَ مِنْهُ سَكَرًا وَّرِزْقًا حَسَـنًا اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ» [16۔النحل:67] ‏‏‏‏ میں اللہ تعالیٰ نے ان ہی دونوں چیزوں کا ذکر فرما کر اپنا احسان بیان فرمایا ہے اس میں جو شراب بنانے کا ذکر ہے اس پر بعض حضرات کہتے ہیں کہ حرمت شراب کے نازل ہونے سے پہلے کی یہ آیت ہے۔

اور آیت میں بھی باغ کے ذکر میں فرمایا کہ «وَجَعَلْنَا فِيهَا جَنَّاتٍ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ» [36-يس:34] ‏‏‏‏ ” ہم نے اس میں کھجور و انگور کے درخت پیدا کئے تھے “۔ زیتون بھی ہیں انار بھی ہیں آپس میں ملتے جلتے پھل الگ الگ، شکل صورت مزہ حلاوت فوائد و غیرہ ہر ایک کے جدا گانہ، ان درختوں میں پھلوں کا آنا اور ان کا پکنا ملاحظہ کر اور اللہ کی ان قدرتوں کا نظارہ اپنی آنکھوں سے کرو کہ لکڑی میں میوہ نکالتا ہے۔ عدم وجود میں لاتا ہے۔ سوکھے کو گیلا کرتا ہے۔ مٹھاس لذت خوشبو سب کچھ پیدا کرتا ہے رنگ روپ شکل صورت دیتا ہے فوائد رکھتا ہے۔

جیسے اور جگہ فرمایا ہے کہ «وَفِي الْأَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجَاوِرَاتٌ وَجَنَّاتٌ مِّنْ أَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِيلٌ صِنْوَانٌ وَغَيْرُ صِنْوَانٍ يُسْقَىٰ بِمَاءٍ وَاحِدٍ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلَىٰ بَعْضٍ فِي الْأُكُلِ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ» [13-الرعد:4] ‏‏‏‏ ” پانی ایک زمین ایک کھیتیاں باغات ملے جلے لیکن ہم جسے چاہیں جب چاہیں بنا دیں کھٹاس مٹھاس کمی زیادتی سب ہمارے قبضہ میں ہے یہ سب خالق کی قدرت کی نشانیاں ہیں جن سے ایماندار اپنا عقیدہ مضبوط کرتے ہیں “۔
2706



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.